Jamia Taha - Center of Islamic Education

Tafseeri Afadiyat

Tafseeri Afadiyat
تفسیری افادات ازخلاصئہ تفسیر #16 بغیر علم کے رائے نہ دو

بغیر علم کے رائے نہ دو ومِنَ النَّاسِ مَنْ يُجَادِلُ فِي اللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَيَتَّبِعُ كُلَّ شَيْطَانٍ مَرِيدٍ (سورہ الحج آیت 3 پارہ 17) ان لوگوں میں سے بعض وہ لوگ ھیں جو بغیر علم کے اللہ کے بارے میں جھگڑتے ھیں. امت مسلمہ اور خصوصا آج کل کے زمانے میں صادق نظر آتا ھے دین کے بارے میں کوئ علم نہیں ھوگا. یہ ھے ھمارا تذکرہ قرآن میں بحث ایسے کریں گے جیسے ان سے بڑے علامہ اور مفتی کوئ نہیں. اور ساتھ ساتھ میں کہیں گے بھی کہ میری رائے یہ ھے میری رائے یہ ھے. بھلا قرآن و حدیث کے بارے میں ھماری رائے کی کیا حیثیت ھے!؟، اور کیا دلیل ھے ،اور ھم کم عقل لوگ کیا ھیں؟ اور کیا ھماری اوقات ۔ حدیث مبارکہ کا مفھوم ھے کہ جس نے قرآن کے بارے میں اپنی رائے سے بات کی اور صحیح بات کی( لیکن وہ اس کا اھل نہیں تھا). تو اس نے بھی خطا کی! یہ قرآن کے بارے میں اپنی رائے سے بات کہنا کہ میری رائے یہ ھے، مجھے سمجھ میں یہ آتا ھے. قرآن و حدیث کی جو اھلیت نہ رکھتا ھو اس کے لئے یہ جائز نہیں ھے کہ اس طرح سے دین کے مقابلے میں اپنی رائے پیش کرے . اللہ تعالی نے فرمایا کہ لوگوں میں بعض لوگ وہ ھیں جو بغیر علم کے اللہ کے بارے میں جھگڑتے ھیں وہ شیطان کی اتباع کرتے ھیں. از افادات-خلاصئہ تفسیر قرآن کریم مفتی حماد فضل عفی عنہ

Tafseeri Afadat# 16

Share  

تفسیری افادات ازخلاصئہ تفسیر #15

لقَدْ أَنْزَلْنَا إِلَيْكُمْ كِتَابًا فِيهِ ذِكْرُكُمْ ۖ أَفَلَا تَعْقِلُونَ ھم نے تمھاری طرف ایک ایسی کتاب اتاری ھے اس میں ےمھارا اپنا ذکر موجود ھے کیا تم سمجھتے نہیں ھو؟ کیا تم شعور نہیں رکھتے!؟ (سورہ الانبیاء آیت10 پارہ 11) مشھور صحابی حضرت احمد بن قیس رضی اللہ تعالی عنہ کے بارے میں آتا ھے کہ وہ اسی طرح سے بیٹھے ھوئے تھے. ان کے سامنے ایک قاری نے تلاوت کی لقَدْ أَنْزَلْنَا إِلَيْكُمْ كِتَابًا فِيهِ ذِكْرُكُمْ ۖ أَفَلَا تَعْقِلُون ھم نے تمھاری طرف ایک ایسی کتاب نازل کی ھے جس میں تمھارا تذکرہ ھے. سن کر بولے :اچھا میرا تذکرہ! ذرا دیکھوں تو سہی قرآن میں میرا تذکرہ کہاں پر ھے. اور میں کن لوگوں کے ساتھ ھوں. چنانچہ قرآن کریم کھولا پہلی نگاہ اس آیت پر پڑی . "کہ بعض لوگ وہ ھیں جو رات کو بھٹ کم سوتے تھے آخری وقت میں استغفار کیا کرتے تھے ان کے مال میں سائل محروم کا حق تھا " کہا کہ نہیں اس میں میرا تذکرہ نہیں ھے. پھر اور لوگوں کا تذکرہ پڑھا. "جن کا حال یہ ھے کہ ان کے پہلو خواب گاہوں سے علیحدہ ھوتے ھیں " کہا کہ نہیں اس میں بھی میرا تذکرہ نہیں ھے. پھر دوبارہ ایک مقام پر کھولا تو دیکھا لکھا ھوا ھے. "راتوں کو سجدوں میں لگے رکھتے ھیں " پھر کچھ اور آگے آ یتیں دیکھیں. سورہ آل عمران کی آیت سامنے آگئی. "بعض وہ لوگ ھیں مخلوق میں جو فراغت میں، تنگی میں، اور غصے میں ضبط کرنے والے ،لوگوں سے درگزر کرنے والے ھیں کامل ھیں " پھر سورہ حشر کی آیت کھولی. کہا کہ نہیں میں ان لوگوں میں بھی نہیں ھوں. اور اسی طرح پلٹتے جارھے تھے پلٹتے جارھے تھے اور مختلف آ یتیں سامنے آتی جا رھی تھیں . ھر آیت کو پڑھ کر اپنے آپ کو ٹٹولتے اور آیت کو دیکھتے کہ کہیں میں ان میں سے تو نہیں ھوں. حتی کہ سورہ توبہ کی آیت آگئ . "کچھ لوگ ھیں جن کو اپنی خطروں کا اقرار ھے انہوں نے ملے جلے عمل کئے تھے کچھ اچھے کچھ برے، اللہ تعالی سے امید ھے کہ ان کے حال پر رحمت سے توجہ فرمائیں گے، بے شک اللہ تعالی بڑی رحمت والا ھے " اور کہا کہ یہ تو میرا نقشہ کھنچا ھوا ھے،اور اس میں گناھوں کا اعتراف بھی ھے . میں نے اللہ تعالی کی توفیق سے کچھ نیک اعمال بھی کئے ھیں، مجھے اللہ تعالی کی رحمت سے نا امیدی بھی نہیں ھے. اللہ کی رحمت سے وھی لوگ مایوس ھوسکتے ھیں جو گمراہ ھیں. کہا کہ ھاں:یہ میرا تذکرہ موجود ھے. تو ھم میں سے ھر ایک کا تذکرہ قرآن کریم میں موجود ھے اور بے شک یقینا موجود ھے. اللہ تعالی نے دو تاکیدوں کے ساتھ ذکر فرمایا "کہ بے شک ھم نے ایسی کتاب اتاری جس میں تمھارا اپنا تذکرہ موجود ھے" کوئ ڈھونڈ ھے تو سہی کوئ تلاش تو کرے! از افادات-خلاصئہ تفسیر قرآن کریم مفتی حماد فضل عفی عنہ

Tafseeri Afadat# 15

Share  

تفسیری افادات ازخلاصئہ تفسیر #14 اللہ تعالی کی ایک عجیب قدرت

اللہ تعالی کی ایک عجیب قدرت سامری جادوگر کون تھا؟ اس کے بارے میں مشھور یہ ھے کہ اس کا نام موسی ابن ظفر تھا. اور اصل نام اس کا یہی تھا. حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ھے . کہ جب سامری پیدا ھوا تو اس سال فرعون کی طرف سے قتل کرنے والا حکم تھا. اس کی ماں کو خوف محسوس ھوا کہ فرعون قتل کردے گا. تو اس نے اس کو سامنے قتل ھونے کی بجائے اسے جنگل کے غار میں بند کردیا. اس کی خبر گیری کرنے کے لئے کبھی کبھی جاتی. وہاں پر اللہ تعالی نے حضرت جبرائیل آمین کو حکم دیا وہ اپنی ایک انگلی پر شہد ، ایک پر مکھن اور ایک پر دودھ لگاتے اور اس کو چٹا دیتے. یہاں تک کہ یہ پل کر غار میں ھی بڑا ھوگیا. اور انجام یہ ھوا کہ یہ فسق میں مبتلا ھوا اور پھر گرفتار ھوگیا. اور اللہ تعالی کی عجیب شان دیکھئے کہ جس بچے کو اللہ تعالی نے حضرت جبرائیل امین سے پرورش کرائ وہ کافر ھوگیا ،اور جس بچے کو اللہ تعالی نے فرعون سے پرورش کرائ ان کو اللہ نے اپنا رسول چنا۔ اور دونوں کے ھی نام موسی تھے. اور یہ اللہ تعالی کی عجیب قدرت ھے! ان اللہ علی کل شئ قدیر از افادات-خلاصئہ تفسیر قرآن کریم مفتی حماد فضل عفی عنہ

Tafseeri Afadat# 14

Share  

تفسیری افادات ازخلاصئہ تفسیر #13 سراپئہ شفقت ،صلی اللہ علیہ وسلم

لقَدْ جَاءَكُمْ رَسُولٌ مِنْ أَنْفُسِكُمْ عَزِيزٌ عَلَيْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِيصٌ عَلَيْكُمْ بِالْمُؤْمِنِينَ رَءُوفٌ رَحِيمٌ فَإِنْ تَوَلَّوْا فَقُلْ حَسْبِيَ اللَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ۖ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ ۖ وَهُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ (سورہ التوبہ آیت 128،129پارہ 11) کہ اللہ نے تم پر ایک ایسے حبیب اور ایسے رسول بھیجے ھیں جن پر تمہارا تکلیف اور مشقت میں پڑنا بہت گراں گزرتا ھے. (ایمان والوں کے لئے سراپا رحمت اور شفقت ھیں. اور آقا علیہ السلام سے بڑھ کر کون سراپا شفقت ھے! وہ تو بڑی رحمت والی ذات ھے. ھم میں سے ھر ایک گناہ گار آقا علیہ السلام کی شفاعت کی امید لئے آقا علیہ السلام کے روضہ اقدس پر سلام عرض کرتا ھے اور شفاعت کی درخواست کرتاھے. آپ کی رحمت للعالمین مسلم ھے ،آپ کی شفقت مسلم ھے. اے حبیب علیہ الصلوہ والسلام ھمیں قیامت کے دن اپنی شفاعت سے محروم نہ فرمائیے گا. منافق اود مشرکین کے بارے میں فرمایا. اگر وہ آپ سے منہ موڑیں تو آپ کہہ دیں کہ "اللہ مجھے کافی ھے" اور اسی پر بھروسہ کرتا ھوں، وہ رب عرش عظیم کا پالنے والا ھے. یہ آخری آیت سورہ التوبہ کی ھے . اس آیت کے بہت سارے فضائل ھیں . ایک صحابی رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ھیں کہ جو شخص صبح و شام یہ آیتیں سات مرتبہ پڑھ لیا کرے تو اللہ تعالی اس کے تمام کام آسان فرمادیتے ھیں. فجر کی نماز کے بعد کسی سے بات کیے بغیرفرضوں کے بعد پڑھیں. اسی طرح مغرب کے بعد کسی سے کلام کیے بغیر پڑھ لے. جو اسے پڑھتاھے اللہ پاک اس کے تمام کاموں کو اپنے ذمے لے لیتے ھیں. از افادات-خلاصئہ تفسیر قرآن کریم مفتی حماد فضل عفی عنہ

Tafseeri Afadat# 13

Share  

تفسیری افادات ازخلاصئہ تفسیر #12 میں تو وحی کا پابند ھوں

أَكَانَ لِلنَّاسِ عَجَبًا أَنْ أَوْحَيْنَا إِلَىٰ رَجُلٍ مِنْهُمْ أَنْ أَنْذِرِ النَّاسَ وَبَشِّرِ الَّذِينَ آمَنُوا أَنَّ لَهُمْ قَدَمَ صِدْقٍ عِنْدَ رَبِّهِمْ ۗ قَالَ الْكَافِرُونَ إِنَّ هَٰذَا لَسَاحِرٌ مُبِينٌ(سورہ یونس آیت 1،2 پارہ 11) لوگوں کو اس بات پر تعجب ھوا کہ ہم نے ایک ایسے آدمی کی طرف وحی کی جو انہی میں سے ھے. اور ان کواس بات کا تعجب ھو رہا ھے کہ ایک آدمی انہی میں رہ رھا ھے اور وہ انہی کو بتا رھا ھے. اور سچی بات یہ ھے کہ قرآن کریم نے اس کو دعوے کے طور پر پیش کیا ،نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کی دلیل کےطور پر پیش کیا. یہ بہت بڑی دلیل ھے. قرآن کریم کے اندر جو اللہ تعالی نے آقا علیہ الصلوہ والسلام کی زندگی کو انکے سامنے پیش کیا. قرآن کو جھٹلانے والوں کا حال یہ ھے. کہ وہ قرآن کو جھٹلانے اور نبی علیہ السلام کو جھٹلانے سے باز نہیں آتے. اور اللہ کے نبی علیہ الصلوہ والسلام کو استہزاء کے طور پر کہتے ھیں کہ آپ کوئ دوسرا قرآن لے آئیں یا اس میں تبدیلیاں کردیں. آقا علیہ الصلوہ والسلام کا قرآن میں جو ذکر کیا گیا کہ مجھے اس میں کسی بات کا اختیار نہیں میں تو وحی کی اتباع کا پابند ھوں. اور کیا تم سمجھتے ھو کہ میں نے معاذاللہ یہ کلام خود بنا کر اللہ کی طرف منسوب کردیا ھے! میں تم میں چالیس سال گزار چکا ھوں تم نے کبھی مجھے جھوٹ بولتے نہیں دیکھا،کبھی کسی استاد سے علم حاصل کرتے ھوئے نہیں دیکھا،کبھی تم نےنہ دیکھا، نہ سنا، تو پھر کیا یکا یک میں کیسے جھوٹ بولنا شروع کرسکتا ھوں؟! یا ایسا معجزانہ کلام کیسے تمہارے سامنے پیش کرسکتا ھوں!؟ یہ ایک بہت بڑی دلیل ھے آقا علیہ الصلوہ والسلام کی زندگی مبارکہ کی. کسی کا اپنی زندگی کو پیش کرنا قوم کے سامنے. بہت بڑی بات ھوتی ھے،آسان بات نہیں. اور آقا علیہ الصلوہ والسلام نے اپنی زندگی مبارکہ کو پیش کیا. کوئ ایک شخص بھی ایسا نہیں تھا جو آقا علیہ السلام کی زندگی کی طرف انگلی اٹھا سکے. صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم از افادات-خلاصئہ تفسیر قرآن کریم مفتی حماد فضل عفی عنہ

Tafseeri Afadat# 12

Share