Jamia Taha - Center of Islamic Education

عمل کرنے کی ایک بات

عمل کرنے کی ایک بات
آج کی بات#16 از افادات و نصائع مفتی حماد فضل عفی عنہ

اللہ تعالیٰ ہر کسی کو مال دیتا ہے .لیکن اللہ تعالیٰ کسی کسی کا مال اپنے لیے قبول فرماتا ہے شیخ سعدی کا شعر ہے منت منہ کہ خدمت سلطان ھمیکنی منت ازو شناس کہ بخدمت داشت کسی بادشاہ پہ احسان مت رکھو کہ تم ان کی خدمت کر رہے ہو بلک اس کا احسان ھے کہ اس نے اپنی خدمت کے لیے تم کو رکھ لیا.اللہ تعالیٰ دین کے لیے کچھ کرنے کی توفیق دے دیں یہ اللہ تعالیٰ نے اس کے مال کو منتخب کرلیا اور یہ اللہ کی مرضی کہ وہ جس کا چاہیں چن لیں .ورنہ بے شمار ایسے لوگ ہوتے ہیں جن کے پاس مال کثرت سے ہوتا ہے مگر اللہ تعالیٰ انھیں اپنے دین کی خدمت کے لیے نہیں چنتے.اور کئی لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں کہ جو اس طرح کے مالدار نہیں ہوتے لیکن اللہ تعالیٰ ان کے مال کو دین کے لیے قبول کرلیتے ہیں. مزید افادات پڑھنے اور شیئر کرنے کے لیے وزٹ کریں ہماری ویب سائٹ jamiataha.com Askmuftihammad.com

Amal krny Ki Baat# 16

Share  

آج کی بات# 17 ازافادات ونصائع مفتی حماد فضل عفی عنہ

اللہ تعالیٰ نے دو تاکیدوں کے ساتھ فرمایا ہے کہ جو ہمیں پانے کے لیے محنت کرے ہم ان کو ضرور اپنا راستہ دکھائیں گے . کوئی اللہ کو پانے کے لیے، اللہ کی محبت کو حاصل کرنے کے لیے اللہ کو منانے کے لئے اللہ کی طرف جائے تو ایسا نہیں ہوسکتا کہ اللہ اسے چھوڑ دے. وہ تو پکار رھے ھے اے میرے بندوں ۔ فاین تذھبون ۔ تم کہا جاتے ھو ۔ مزید افادات اور تفسیر کے لیے وزٹ کریں ہماری ویب سائٹ jamiataha.com Askmuftihammad.com

Amal krny Ki Baat# 17

Share  

آج کی بات#18 افادات از بیانات و نصائع مفتی حماد فضل عفی عنہ

کمرہ امتحان کے اندر سے نکلنے والے ہر طالبِ علم سے اگر پوچھا جائے تو ہر طالب علم یہ کہتا ہے کہ میرا پرچہ بڑا اچھا ہوگیا، اور میں بڑا اچھا پرچہ کر کے آیا،اور جس وقت نتیجہ نکلتا ہے تو وہ طالب علم جو یہ کہہ رہا ہوتا ہے کہ میرا پرچہ بڑا اچھا ہوگیا تھا تو وہ فیل ہوجاتا ہے . حالانکہ وہ تو یہ سمجھ کر آیا تھا کہ میں نے پرچہ اپنے طور پر بہت اچھا کیا میں پاس ہوجاؤں گا.مگر جب ممتحن کی نگاہ سے گزرا تو پتہ چلا کہ اس کے پرچے میں بہت عیب تھے. بالکل یہی حال ہمارا ہوتا ہے ہم یہ سمجھتے ہیں کہ ہر کام بالکل ٹھیک کرہے ہیں اور ہم میں کوئی غلطی نہیں، کوئی عیب نہیں .لیکن جس وقت کوئی دوسرا جو کہ ممتحن ہوتا ہےجو کہ شیخ ہوتا ہے وہ جب دیکھتا ہے تو وہ بتا دیتا ہے، جانچ لیتا ہے کہ اس کے اندر یہ، یہ روحانی امراض ہیں .انسان کو اپنے روحانی امراض خود نہیں پتہ چلتے لیکن جو روحانی طبیب ہوتا ہے وہ دیکھ لیتا ہے .اور روحانی طبیب جو ہوتے ہے وہ ایسا نہیں ہوتا کہ کوئی معصوم ہوتے ہیں اور ان میں کوئی عیب نہیں ھوتا ۔نہیں ان میں بھی عیوب ھوں گے وہ کوئی فرشتے نہیں ھوتے مگر انھوں نے اپنی تربیت اور اصلاح اتنی کرائی ہوتی ہے کہ ان کے معالج نے آگے علاج کرنے کی اجازت دے دی یہ مطلب نہیں کہ اب انکی اصلاح مکمل ھو گئی بلکہ ان کی اپنی اصلاح کا سلسلہ بھی مرتے دم تک چلتا ہے۔ مزید افادات کے لئے jamiataha.com

Amal krny Ki Baat# 18

Share  

آج کی بات #15 از افادات و نصائح مفتی حماد فضل

بعض لوگ اللہ کی عبادت بھی سوداگری کے طور پر کر رھے ھوتے ھیں ۔اگر تو ان دعائیں مرادیں پوری ھوتی رھیں تو عبادت بھی جاری اور اگر کسی کام کی بڑی دعا کی اور وہ قبول نہ ھوئی تو نماز کی چھٹی ۔ کہتے ھیں ھم نے اتنی دعا کی اور اللہ نے قبول ھی نہیں کی ۔ اللہ تعالی فرماتے ھیں وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَعْبُدُ اللَّهَ عَلَى حَرْفٍ فَإِنْ أَصَابَهُ خَيْرٌ اطْمَأَنَّ بِهِ وَإِنْ أَصَابَتْهُ فِتْنَةٌ انْقَلَبَ عَلَى وَجْهِهِ خَسِرَ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةَ اور لوگوں میں سے بعض وہ ھیں جو کنارے پر کھڑے ھو کر اللہ کی عبادت کرتے ھیں اگر بھلائی ملتی رھے تو مطمئن رھتے ھیں اور اگر ازمائش ا جائے تو الٹے پھر جاتے ھیں دنیا اور اخرت کے خسارےمیں ھیں۔ تو ھم مخلوق ھیں وہ خالق ۔ھم روئیں گے گڑ گڑائیں گے دعا مانگے گے اگر نہیں قبول ھوئی تو اخرت میں اجررکھ دیا گیا ۔ اللہ ھی بہتر جانتا ھے کہ اس میں کیا حکمت تھی ۔مگر ھمیں شکوہ دل میں بھی نہ لانا بلکہ راضی رھنا ھے اگر ھماری دعا نہ قبول ھوئی ۔

Amal krny Ki Baat# 15

Share  

آج کی بات#14 از بیانات ونصائع مفتی حماد فضل عفی عنہ

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے. یہ جملہ کئی دفعہ ممکن ہے ہم نے پڑھا بھی ہو، سنا بھی مگر کبھی اس کے معنیٰ پر غور نہیں کیا. اسلام پانچ شعبوں پر مشتعمل ہے عقائد، عبادات، معاملات، معاشرت اور اخلاقیات.یہ پانچ شعبے ہیں جو کہ شریعت کہلاتے ہیں یعنی کہ شریعت کی تعلیمات ان پانچ حصوں میں تقسیم ہے.شریعت جس وقت انسان کی رہنمائی کرتی ہے تو ان پانچوں شعبوں میں کرتی ہے اور ہم سے یہ تقاضا ہے کہ ہم ان پانچوں شعبوں کے اندر اسلام کی تعلیمات کے مطابق عمل کریں.اور جس وقت کوئی شخص ان پانچوں شعبوں میں اسلام کی تعلیمات کے مطابق عمل کرے گا تو زندگی کا کوئی شعبہ ایسا بچتا نہیں جس میں اسلام کی تعلیمات اور شریعت کی روشنی اس کا احاطہ نہ کر رہی ہو. مگر ہماری بدقسمتی ہے کہ ہمارے نزدیک دین اور اسلام کا تصور صرف اور صرف نماز روزے تک ہی محدود ہے .ہمارے ہاں دیندار وہ ہے جو کہ نمازیں پڑھنے والا ہو .نہ عقائد کی فکر،نہ معاملات کی فکر، نہ معاشرت کی اور نہ اخلاقیات کی فکر. مزید افادات پڑھنے اورشئیر کرنے کے لئے وزٹ کریں jamiataha.com Askmuftihammad.com

Amal krny Ki Baat# 14

Share