عمل کرنے کی ایک بات
آج کی بات # 10 بیانات ونصائع مفتی حماد فضل
ہمارا حال یہ ہے کہ ہم نہ توصحیح طرح دین پر عمل کرتے ہیں اور اگر کرتے بھی ہیں تو اپنی مرضی کے مطابق دین پر عمل کرتے ہیں. ہمیں عمل کے لیے اپنی مرضی کا دین چاہیے،ہم یہ چاہتے ہیں کہ اللہ بھی خوش ہوجائے اور شیطان بھی خوش ہو جائے. تھوڑی بہت نیکی بھی کر لیتے ہیں اور گناہ ہم چھوڑتے بھی نہیں .تو حال وہی ہے کہ "حج کعبہ کا کیا اور گنگا کا اشنان. " یعنی رحمن راضی رہے اور خوش رہے شیطان بھی.لیکن اللہ جل شانہ ہم سے کیا چاہتے ہیں؟ اللہ چاہتا ہے "دورنگی چھوڑ دے یک رنگ ہو جا . " دین میں پورے کے پورے داخل ہو جاؤ . اپنے خواہشِ نفس کی پیردی مت کرو. ہمیں خود کو تبدیل کرنا ہے قرآن کو نہیں بدلنا .
Amal krny Ki Baat# 10آج کی بات#9
گناہوں سے بچنے اور گناہوں سے نکلنے کا سب سے آسان ترین نسخہ یہ ہے کہ انسان اپنے آپ کو اللہ کے حوالے کردے.اس کا مطلب کیا ہے؟ اس کا مطلب بہت سیدھا سادہ ہے .جس شخص سے گناہ نہ چھوٹ رہے ہوں، چاہے وہ کتنے ہی بڑے گناہ کیوں نہ ہوں اور وہ چاہتا ہو کہ یہ گناہ چھوٹ جائیں تو بہت ہی آسان نسخہ ہے وہ یہ کہ دو رکعت صلوۃ حاجت پڑھے اور پڑھ کر اللہ جل شانہ سے یہ دعا مانگے گڑگڑا کے کہ "اے اللہ میں فلاں گناہ چھوڑنا چاہتا ہوں پر شیطان اور نفس نے مجھے گھیر لیا ہے اور میں انہیں چھوڑ نہیں پاتا. اے اللہ آپ یہ گناہ چھڑوادیں اپنے خاص فضل سے." چند دن بھی یہ عمل کرے گا تو اللہ اپنے فضل سے وہ گناہ چھڑوادیں گے. اور اگر دورکعت نفل پڑھنے کی بھی ہمت نہیں ہے تو ہاتھ اٹھا کر دعا ہی مانگ لے اور رونا شروع کردے کہ اللہ میں فلاں گناہ چھوڑنا چاہتا ہوں .اے اللہ مجھ سے گناہ چھوٹ نہیں رہا اللہ آپ مجھ سے یہ گناہ چھڑوادیں.بس شرط یہ ہے کہ چند دن اس کو کرتا رہے.پکی بات ہے اللہ تعالی اس سے یہ گناہ چھڑوادیں گے .پہلے ایک گناہ چھوٹے گا.پھر دوسرے چھوڑنے کی بھی اللہ ہمت دے گا.پھر تیسرا چھوڑنے کی ہمت بھی اللہ دے گا.
Amal krny Ki Baat# 9آج کی بات#8 بیانات و نصائع مفتی حماد فضل
انسان کا جو نفس ہے ضدی گھوڑے کی طرح ہے.ضدی بچے کی طرح ہے. جب تک اس پر انسان مجاہدے کی تلوار سے نہیں سدھارتا، یہ نفس نہیں سدھرتا.مجاہدے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم الٹا لٹک جائیں اور ایک پاؤں پہ کھڑے رہیں. مجاہدے کا مطلب یہ ہے کہ کبھی کبھی نفس کو اس کی بھی عادت ڈالیں کہ نفس کی ہر خواہش کو مت پورا کریں اور خاص طور پر جب نفس گناہوں کا تقاضا کرے یا نفس کوئی گناہ کرا بیٹھےتو اس وقت نفس کے اوپر کوئی نفلی جرمانہ ڈالیے مثلا اگر نماز قضا ہو گئی تو صدقہ دیجیے.یا نفس کو کہیں کہ اگر نماز پر تم نہیں اٹھے تو میں اتنی اتنی دفعہ زیادہ تلاوت کروں گا یا زیادہ درود شریف پڑھوں گا.یا میں روزہ رکھوں گا یا میں نماز پڑھوں گا،اتنے نوافل پڑھوں گا اگر تم نے مجھ سے کوئی گناہ کروایا .چند بار بھی آپ نے اپنے آپ کو اس کی عادت ڈالی تو گناہ چھوٹنا شروع ہوجائیں گے.
Amal krny Ki Baat# 8آج کی بات #7 از افادات بیانات و نصائیح مفتی حماد فضل۔
وقت پگھلتی ھوئی برف ھے ۔ جو پگھلتی جا رھی ھے ۔ کتنے ایسے تھے جو ھمارے ساتھ ھی تو چل رھے تھے انھوں نے نیکی کا ارادہ کیا ۔وہ آگے بڑھتے چلے گئے اور ھم سوچتے ھی رہ گئے ۔ ھم وھیں کے وھیں دنیا کے چکروں میں پھنسے ھوئے ھیں ۔ ھم اسی طرح رھیں گے ۔جب تک ھم ھمت نہیں کرتے نیکی پر ۔ نیکی کی توفیق ایسے نہیں ملے گی کہ کوئی فرشتہ آئے گا اور کہے گا بھئی !اٹھ کر نماز پڑھ لو ۔ مجھے خود ھمت کرنی ھے ۔ پھر اللہ کی مدد شامل حال ھو گی ۔ مزید افادات پڑھنے اور شئیر کرنے کے لئے وزٹ کریں۔ jamiataha.com
Amal krny Ki Baat# 7آج کی بات#6 ازافادات بیانات و نصا ئع مفتی حماد فضل
انسان اگر عبرت حاصل کرنا چاہے تو ایک پھول کی پتی اور کانٹے سے بھی عبرت حاصل کر سکتا ہے اور اگر عبرت حاصل نہ کرے اور دل اندھا ہوجائے تو مصیبتوں کے پہاڑ بھی ٹوٹ پڑیں تو انسان کا دھیان اپنی بداعمالیوں کی طرف اور اپنی غلطیوں کی طرف نہیں جاتا . اللہ جل شانہ حالات بھیج کر ہمیں ٹٹولتے ہیں اور ہر واقعہ اور ہر حال ہماری تربیت کرنے کے لیے آتا ہے .یہ ہماری مرضی ہے کہ ہم اس حال کے اوپر اور اس آزمائش کے اوپر کس طرح سے ری ایکٹ کرتے ہیں کس طرح سے ہم behave کرتے ہیں یہ حال ہمیں اللہ کے قریب بھی کرسکتا ہے اور یہی حال ہمیں اللہ سے دور بھی لے جاسکتا ہے.
Amal krny Ki Baat# 6