عمل کرنے کی ایک بات
آج کی بات #5 Can we donate our organs to others??? کیا ہم اپنے اعضاء دوسروں کو دے سکتے ہیں؟؟؟
اگر کوئی شخص اپنی زندگی کے اندر یہ وصیت کر کے چلا جاتا ہے کہ میرے مرنے کے بعد میری آنکھیں فلاں فلاں شخص کو دے دی جائیں یا میں مرجاؤں تو جو میرا دل ہے ، یا میرا بازو ہے یا میری آنکھیں ہیں، میرے جسم کا کوئی بھی حصہ جب میں مر جاؤں تو فلاں فلاں شخص کو لگادیا جائے، تو اگر کوئی دنیا کے اندر یہ وصیت کر کے جارہا ہے تو وصیت شرعا درست نہیں ہے. کیوں درست نہیں ہے؟ اس لیے کہ یہ جو اپنے اعضاء وصیت کر کے جا رہا ہے تو.اللہ نے اس کو یہ حق نہیں دیا کہ اپنے جسم کے کسی عضو کو کسی دوسرے کو دے. ہاں وہ ایسے اعضاء جو دوبارہ ہو سکتے ہیں مثلا جیسے جگر ہے. جگر کا کچھ ٹکڑا اگر کسی دوسرے کو لگا بھی دیا جائے تو جگر دوبارہ پیدا ہو جاتا ہے. اسی طرح خون ہے اگر وہ انسان کے جسم سے نکل کر کسی دوسرے کے جسم میں لگ بھی جائے تو خون دوبارہ پیدا ہورہا ہوتا ہے. تو خون دوسرے شخص کو لگایا جاسکتا ہے . کب؟ جب کسی کی اضطراری حالت ہو، کسی کی جان بچانے کامسئلہ ہو. ہاں اگر جان بچانے کا مرحلہ نہ ہو تو پھر نہیں. لیکن وہ اعضاء جو انسان کسی کو دے دے اور وہ دوبارہ نہ ملیں جیسے اس نے اپنی آنکھیں کسی کو دے دیں وہ دوبارہ اس کو نہیں ملیں گی. اسی طرح کسی نے اور کوئی عضو دے دیا جس کا کوئی متبادل نہیں ہے تو اللہ کے ہاں اس کو قیامت کے دن یا آخرت میں اس کا بدل نہیں دیا جائے گا. حالانکہ اللہ چاہے تو دے سکتا ہے اللہ کے لیے تو کوئی مشکل نہیں.لیکن اللہ نے ایک ضابطہ بنایا ہے.تمام کام اس مطابق ہوتے ہیں. ایک صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے ان کا آدھا بازو تو لٹک گیا تھا تکلیف سے بچنے کے لیے انھوں نے کہا پورا ہی اتر جائے. تو اللہ جل شانہ نے دکھلانے کے لیے خواب میں دکھلایا کہ وہ جنت میں تھے مگر ایک بازو کے بغیر یعنی اپنے جسم میں تبدیلی کروگے تو وہ آخرت میں نہیں ملےگا. * Jamiataha.com askmuftihammad.com
Amal krny Ki Baat# 5آج کی بات # 4
یہ دنیا فانی اور اس کی ھر چیز فانی ۔ یہان کی خوشی بھی فانی یہاں کا غم بھی فانی یہاں کی خواھشات بھی فانی محمود غزنوی رح نے ایاز سے کہا کہ کوئی ایسی بات لکھ کر دوں جسے میں انگوٹھی پر لکھوائوں تو غمگین ھوں تو خوش ھو جائوں۔خوش ھوں تو غمگین ھو جائوں تو اسنے جملہ لکھ کر دیا کہ ۔ یہ وقت بھی گزر ھی جائے گا اخرت کی ھر شے دائمی ۔وھان کی خوشی بھی ھمیشہ رھنے والی وھاں کا غم بھی ھمیشہ کا ۔ اصل کام وھاں کی خوشی حاصل کرنے اور وھاں کے غم سے بچنے کا ھے ۔
Amal krny Ki Baat# 4#3 از افادات بیانات و نصائح مفتی حماد فضل
اللہ تعالیٰ جب کسی کو نعمت دیتے ہیں ناں تو اللہ تعالیٰ یہ دیکھتے ہیں کہ بندہ اس نعمت کے بعد میرا دھیان کرتا ہے، میری طرف متوجہ ہوتا ہے یا اسے اپنا کمال سمجھتا ہے. جس وقت بندہ اس نعمت کو اپنا کمال سمجھنا شروع ہوجائے ناں تو اللہ تعالیٰ پھر ایک جھٹکا دیتے ہیں اسے. اگر تو بندہ جھٹکے میں سنبھل جائے اور اللہ کی طرف متوجہ ہو جائے تو نعمت باقی رہتی ہے.اور اگر بندہ غفلت میں ڈوبا رہے تو پھر یا تو اللہ تعالیٰ اس نعمت کو واپس لے لیتے ہیں یا پھر اللہ تعالیٰ اس کو آخرت میں پکڑتے ہیں اور عام سنت اللہ یہی ھے کہ دنیا ھی میں یہ نعمت یا چھن جاتی ھے یا اللہ کی طرف سے عیب دار کر دی جاتی ھے ۔ "چنانچی ہمیں ہر نعمت کے بعد خالص اللہ ہی کی طرف دیکھنا ہے.اللہ کا ہی شکر ادا کرنا ہے.کسی بھی نعمت کو اپنا حق نہیں سمجھنا نہ اپنےکسی عمل کا نتیجہ سمجھنا ہے .اللہ تعا لیٰ ہمیں جو بھی نعمت دیتے ہیں اپنے فضل سے دیتے ہیں. "
Amal krny Ki Baat# 3آج کی بات۔ #11 از افادات و نصائح مفتی حماد فضل
زندگی تو ھر کسی کی گزر ھی جاتی ھے مگر بامقصد زندگی کوئی کوئی گزارتا ھے۔ اور بامقصد بھی وہ جو اللہ کے نزدیک با مقصد ھو ابن ماجہ میں حدیث مبارکہ میں یہ مضمون ھے کہ کسی بندے کی شھرت مشرق سے لے کر مغرب تک پھیلی ھوتی ھے مگر اللہ کے نزدیک اس بندے کی حیثیت مچھر کے پر کے برابر بھی نہیں ھوتی مزید افادات پڑھنے اور شیئر کرنے کے لئے وزٹ کریں ھماری ویب سائٹ jamiataha.com
Amal krny Ki Baat# 11#2 از افاداتِ بیان و نصائح (ڈاکٹر)مفتی حماد فضل (ڈاکٹر)مفتی حماد فضل
اللہ تعالیٰ کسی پر بھی ظلم نہیں کرتا،انسان اپنے اوپر خود ہی ظلم کرتا ہے .اللہ تعالیٰ کسی کے ساتھ نا انصافی نہیں کرتا. یہ ھمارے ھی گناہ ھوتے ھیں جن کا وبال ھوتا ھے ۔ تو ھماری پریشانیاں ھمارے اپنے اعمال کا نتیجہ ھیں ۔کسی عامل کے پیچھے بعد میں جائے پہلے اپنے نامہ اعمال دیکھی اچھا ایک بات اور ھے ۔اللہ جل شا نہ نے اگر کسی کو ایسی چیز پیدا کی جو جسمانی طور پہ کوئی کمزوری ہو یا اس میں کوئی ایسی چیز ہو جو بظاہر عیب لگ رہا ہو یہ پکی بات ہے کہ اللہ جل شانہ اپنی کوئی اور نعمت اس کو ضرور عطا فرماتے ہیں. ادراک اس کا نہ ہو یہ الگ بات ہے لیکن اللہ جل شانہ کسی بھی بندے کے اوپر کبھی ظلم بھی نہیں کرتے اور ہمیشہ اپنے بندے کا بھلا ہی کرتے ہیں .
Amal krny Ki Baat# 2